Islam main sood haram hai |  اسلام میں سود حرام ہے |

Islam main sood haram hai | اسلام میں سود حرام ہے |

Size
Price:


Islam main sood haram hai |  اسلام میں سود حرام ہے |
    Islam main sood haram hai |  اسلام میں سود حرام ہے | 


 Islam main sood haram hai |

 اسلام میں سود حرام ہے | 

Bayan Urdu  TOTOS92


                                       بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم آج میں بیان کرونگا سود کے حوالے سے قرآن اور حدیث کی روشنی میں سورۃ البقرہ آیت نمبر 275 میں اللہ تعالی فرماتے ہیں سود خور لوگ نہ کھڑے ہونگے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھوکر خبطی بنادے یہ اس لئے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی سود ہی کی طرح ہے حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال کیا اور سود کو حرام جو شخص اپنے پاس آئی ہوئی اللہ کی نصیحت سن کر رک گیا اس کے یہ وہ ہے جو گزرا اور اس کا معاملہ اللہ کی طرف ہے اور جس نے پھر بھی کیا وہ جہنمی ہے لوگ ہمیشہ ہی اس میں رہیں گے مطلب یہ ہے درد پر لیا گیا نفع سود ہے ذاتی ضرورت کے لئے لیا گیا ہو یا کاروبار کے لئے دونوں قسم کے قرضوں پر لیا گیا سود حرام ہے اور زمانہ جاہلیت میں بھی دونوں قسم کے قرضوں کا رواج تھا اس نے کسی بھی قسم کی تفریق کے دونوں کو حرام قرار دیا ہے اس لئے بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ تجارتی قرضہ جو عام طور پر بینک سے لیا جاتا ہے اس پر اضافہ سود نہیں ہے اس لیے یہ قرض لینے والا اس سے فائدہ اٹھاتا ہے جس کا کچھ حصہ وہ بینکوں یا کردار کو لوٹا دیتا ہے قرض لے کر کاروبار کرنے والے کا منافع تو یقینی نہیں ہے

بلکہ منافع تو کہا اصل رقم کی حفاظت کی بھی ضمانت نہیں ہے بعض دفعہ کاروبار میں ساری رقم ہی ڈوب جاتی ہے جبکہ اس کے برعکس کردار چاہے بینک ہو یا کوئی ساہوکار منافع متعین ہے جس کی ادائیگی ہر صورت میں لازمی ہے یہ ظلم کی ایک واضح صورت ہے سود خور کی یہ کیفیت قبر سے اٹھتے وقت یا میدان محشر ہوگی قبول ایمان کے بعد یا علم ہو جانے پر توبہ کے بعد پچھلے سود پر حرف نہیں ہوگی سورۃ البقرہ آیت نمبر 276 میں اللہ تعالی فرماتے ہیں اللہ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے اور اللہ کسی نہ گرے اور گنہگار کو دوست نہیں رکھتا آیت نمبر 277 میں اللہ تعالی فرماتے ہیں بے شک جو لوگ ایمان کے ساتھ نیک کام کرتے ہیں نمازوں کو قائم کرتے ہیں اور زکواۃ ادا کرتے ہیں ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہیں ان کے بنا تو کوئی خوف ہے اور نہ اداسی اور غم اسی طرح سورۃ البقرہ آیت نمبر 278 میں اللہ تعالی فرماتے ہیں اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو اگر تم سمجھ ایماندار ہو سورۃ البقرہ آیت نمبر 279 میں اللہ تعالی فرماتے ہیں اور اگر ایسا نہیں کرتے تو اللہ سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے لیے تیار ہو جاؤ ہاں اگر توبہ کر لو
0:04:14
Edit Speaker
تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے نہ تم ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے مطلب سود میں بظاہر بڑھوتری نظر آتی ہے لیکن معنوی حساب سے انجام کے اعتبار سے سودی رقم ہلاکت و بربادی کا ہی باعث بنتی ہے اس حقیقت کا اعتراف اب یورپی ماہرین معیشت بھی کرنے لگے ہیں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے کہا ہے کہ اسلامی مملکت میں جو شخص کو چھوڑنے پر تیار نہ ہو تو خلیفہ وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سے توبہ کر آئے اور بعض نہ آنے کی صورت میں اس کی گردن اڑا دے تم اگر اصل زر سے زیادہ وصول کرو گے تو یہ تمہاری طرف سے ظلم ہوگا اور اگر تمہیں اصل زر سے بھی نہ دیا جائے تو یہ تم پر ظلم ہوگا سورۃ البقرہ آیت نمبر 280 میں اللہ تعالی فرماتے ہیں اور اگر کوئی تنگی والا ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہیے اور صدقہ کرو تو تمہارے لئے بہت ہی بہتر ہے زمانہ جاہلیت میں قرض کی ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں سود در سود اصل رقم میں اضافہ ہی ہوتا چلا جاتا تھا جس سے وہ تھوڑی سی بن جاتی ہے اور اس کی ادائیگی ناممکن ہوجاتی ہے نظام کی سختی سے ممانعت اور صدقات و خیرات کی تاکید بیان کی گی تو پھر ایسے معاشرے میں قرضوں کی بہت ضرورت پڑتی ہے کیونکہ
0:06:09
Edit Speaker
تو تو ویسے ہی حرام ہے اور ہر شخص صدقہ و خیرات کی استطاعت نہیں رکھتا اسی طرح ہر شخص صدقہ لینا پسند بھی نہیں کرتا پھر اپنی ضروریات و حاجت پوری کرنے کے لیے قرض ہی باقی رہ جاتا ہے اسی لیے احادیث میں قرض دینے کا بڑا ثواب بیان کیا گیا ہے سورہ آل عمران آیت نمبر 130 اور ایک سو اکتیس میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے ایمان والو بڑھا چڑھا کر سود نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم نجات ملے اور اس آگ سے ڈرو جو کافروں کے لئے تیار کی گئی زمانہ جاہلیت میں سود کا یہ رواج عام تھا کہ جب ادائیگی کی مدت آجاتی اور ادائیگی ممکن نہ ہوتی تو مدت میں اضافے کے ساتھ دودھ میں بھی اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے جس کی وجہ سے تھوڑی سی رقم بڑھا کر اور ایک آدمی کے لئے اس کی ادائیگی ناممکن ہوجاتی اللہ تعالی نے فرمایا کہ اللہ سے ڈرو اور اس آگ سے ڈرو جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے مال و دولت دنیا کے پیچھے لگ کر آخرت تباہ کرنے کے بجائے اللہ اور رسول کی اطاعت کا اور اللہ کی مغفرت اور اس کی جنت کا راستہ اختیار کرو سورہ آیت نمبر 39 میں فرماتے ہیں تم جو سود پر دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں پڑھتا رہے اور اللہ کے ہاں نہیں بھرتا اور جو کچھ صدقہزکوۃ تم اللہ کے منہ کی طلب یعنی کے نوکری کے لیے دو تو ایسے لوگ ہیں جو اپنا مال دوچند کرنے والے یعنی سود سے بظاہر اضافہ معلوم ہوتا ہے لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہوتا بلکہ اس کی نحوست بالآخر دنیا اور آخرت میں تباہی کا باعث ہیں زکوۃ و صدقات سے ایک تو روحانی معنوں میں اضافہ ہوتا ہے یعنی بقیہ مال میں اللہ کی طرف سے برکت ڈال دی جاتی ہے دوسرے قیامت والے دن اس کا اجر و ثواب کئی گناہ ملے گا جس طرح احادیث میں ہے کہ حلال کمائی سے ایک کھجور کے برابر صدقہ بڑبڑا کر پہاڑ کے برابر یا اس سے بھی زیادہ ہو جائے گا مسند احمد کی حدیث ہے سود کا ایک درہم جس کو آدمی جان بوجھ کر کھاتا ہے تو سب سے زیادہ گناہ کرتا ہے اور ابن ماجہ کی روایت ہے سود کے گناہ کے ستر درجے ہیں ان میں سے سب سے ادنیٰ درجہ وہ ایسا ہے جیسے کوئی اپنی ماں سے زنا ابن ماجہ حدیث نمبر 2203 تر میں ہے حضرت سرمایا جس رات مجھے معراج کرائی گئی تو میں کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا جن کے پیٹ مکانوں کی طرح بڑے بڑے تھے ان کے پیٹوں کے اندر انسان تھے جو باہر سے دکھائی دے رہے تھے میں نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں تو انہوں نے بتایا یہ سود کھانے والے

0 Reviews